Ads Area

فیکٹ چیک: قطر میں ورلڈ کپ کی خاطر کتنے افراد ہلاک ہوئے؟

قطر میں فٹ بال ورلڈ کپ شروع ہونے والا ہے اور ا س کے ساتھ قطر پر تنقید میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق ٹورنامنٹ کی تیاری میں مبینہ طور پر 15 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ لیکن کیا یہ اعداد و شمار درست ہیں؟

 

جب سے قطر نے 2022 ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کے حقوق حاصل کیےہیں

، یہ بحث کی جا رہی ہے کہ قطر میں غیر ملکی کارکنوں کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے اور اب تک کتنے انسان اس مقابلے کی تیاری کے سلسلے میں جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

قطر میں ورلڈ کپ کے تعمیراتی مقامات پر کتنے مزدور ہلاک ہوئے، اس کے بارے میں مختلف اندازے موجود ہیں، لیکن حقیقی اعداد و شمار کا پتہ لگانا مشکل کا ہاس فیکٹ چیک میں فیفا، قطری حکام، انسانی حقوق کے گروپوں اور میڈیا کی جانب سے شائع کردہ اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ان اعداد و شمار کو کبھی حقیقت، کبھی گمراہ کن اور کہیں غلط قرار دیا جاتا رہا ہے۔ فیکٹ چیک کے مصنفین اس بات سے واقف ہیں کہ یہ اعداد و شمار ان مصائب کا محض ایک مبہم تاثر ظاہر کرتے ہیں، جن کا سامنا قطر میں تارکین وطن کارکنوں کو کرنا پڑتا ہے۔

دعوی: ’’قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ کی تیاری میں 6,500  یا پھر 15,000  تک غیر ملکی مزدور ہلاک ہوئے۔‘‘

ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک: غلط

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی  سن 2021 میں شائع کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ

قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ کے سلسلے میں 15,021 تارکین وطن مزدور ہلاک ہوئے۔ اسی طرح ’دی گارڈین‘ نے فروری 2021 ء میں رپورٹ شائع کی

جس میں ہلاکتوں کی تعداد 6,500 بتائی گئی۔

اگرچہ ان دنوں رپورٹوں کو اس دعوے کے ثبوت کے طور پر استعمال کیا جاتا کہ کہ فٹ بال ورلڈ کپ کی تیاری کے سلسلے میں اتنے افراد مارے گئے۔ تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل اور نہ ہی گارڈین نے کبھی یہ دعوی کیا ہے کہ یہ تمام افراد کسی اسٹیڈیم کی تعمیر کے مقام پر یا ورلڈ کپ کی تیاری کے سلسلے میں شروع کردہ کسی اور منصوبے کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔

دونوں اعداد و شمار صرف مختلف قومیتوں اور مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والے ایسے غیر ملکی شہریوں کا حوالہ دیا گیا ہے جو گزشتہ دہائی کے دوران قطر میں ہلاک ہوئے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے 15,021  افراد کا حوالہ دیا گیا ہے جو خود قطری حکام کے سرکاری اعداد و شمار سے حاصل کیا گیا ہے اور اس میں سن 2010 سے 2019 ء کے درمیان ملک میں ہلاک ہونے والے غیر ملکی باشندوں کی تعداد کا حوالہ دیا گیا ہے۔ سال 2011 سے 2020 ء کے درمیان یہ تعداد 15799 تھی

15 ہزار افراد ہلاک ہوئے، لیکن صرف ورلڈ کپ کی خاطر نہیں

ان اعداد و شمار میں نہ صرف کم تعلیم یافتہ مزدور، سکیورٹی اہلکار یا مالی شامل ہیں بلکہ غیر ملکی اساتذہ، ڈاکٹرز، انجینئرز اور دیگر کاروباری افراد بھی شامل ہیں۔

ان میں سے کئی لوگ پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال اور دیگر ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھتے تھے جب کہ کئی دیگر متوسط یا اعلی آمدنی والے ممالک سے آئے تھے۔ قطری حکومت کے اعداد و شمار میں اس سے زیادہ تفصیل موجود نہیں ہے۔


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area